important information about australia-2023


what is in Australia

آسٹریلیا کے بارے میں مفید معلومات، اور ویزہ حاصل کرنے کا طریقہ

آسٹریلیا دنیا کا ایک انتہائی خوبصورت اورپُرکشش ملک ہے۔ روس ، کینیڈا، چین ، امریکہ اور برازیل کے بعد دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ اس کا رقبہ 76 لاکھ 92 ہزار 24 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا دارلحکومت کینبرا ہے۔  آسٹریلیا میں 12000 ساحل سمندر ہیں۔ اور ساحلی پٹی کا رقبہ 60 ہزار کلومیٹر ہے۔ اگر آپ ہر روز ایک ساحل سمندر کی سیر کریں تو آسٹریلیا کے تمام ساحلِ سمندر دیکھنے میں آپ کو 32 سال لگ جائیں گے۔ آسٹریلیا کی آبادی 31 مارچ 2023 تک 2 کروڑ 63 لاکھ 9 ہزار 493 افراد ہے۔ رقبے کے مقابلے میں آبادی اتنی زیادہ ہےکہ اگر آسٹریلیا کو تمام افراد میں برابر برابر تقسیم کر دیا جائے تو ایک مربع کلومیٹر کے مالک صرف 3 افراد ہونگے۔ 90.2 فیصد لوگ گورے رنگ کے ہیں۔ اس کے علاوہ کالے اور ایشیائی نسل کے لوگ بہت کم تعداد میں آباد ہیں۔ میلبرن اور سڈنی آسٹریلیا کے بڑے شہر شُمار ہوتے ہیں۔ آسڑیلیا کی کرنسی آسٹریلین ڈالر ہے۔ آسٹریلیا کی کوئی اپنی سرکاری زبان نہیں ہے۔ تاہم انگریزی پورے ملک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ تعلیمی اداروں اور دفاتر میں انگریزی ہی ابلاغ کا ذریعہ ہے۔ آسٹریلیا کا کوئی سرکاری مذہب نہیں ہے۔ تاہم عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مذہب کے لوگ بھی یہاں آباد ہیں۔ ۔ مذہبی اعتبار سے دیکھیں تو آسٹریلیا میں 43.9 ٪ عیسائی، 38.9٪ لادین،  3.2٪ مسلمان اور 2.7٪ ہندو آباد ہیں۔

 

آسٹریلیا کی تقریباَ 75 ٪ آبادی سمندری ساحلوں کے قریب رہتی ہے۔ یہاں کے لوگ ساحلِ سمندر کے قریب رہنا پسند کرتے ہیں۔  آسٹریلیا کا جی ڈی پی  1.553 ٹریلین ڈالر ہے۔ جو اسے جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا کا 12 واں بڑا ملک بناتا ہے۔ آسٹریلیا کا فی کس جی ڈی پی 65000 امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔

آسٹریلیا کے لوگ بہت اعلی معیارِ زندگی گزارتے ہیں۔ ہر ایک شخص خوشحال ہے غربت دور دور تک نظر نہیں آتی۔ غربت کی شرح بہت ہی کم ہے جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ آسٹریلیا میں رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ پُر تعیش اور مہنگے گھر آسٹریلیا میں ہیں۔ آسٹریلیا کے لوگ قسطوں پر گھر خرید لیتے ہیں اور ماہانہ قسطوں کی ادائیگیاں کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اپنے گھر کے مالک بن جاتے ہیں۔

آسٹریلیا میں لوہے، سونے ، قدرتی گیس اور کوئلے کے ذخائر بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں اور آسٹریلیا انہیں چین ، جاپان، جنوبی کوریا، نیوزی لینڈ اور امریکہ جیسے ممالک کو فروخت کرتا ہے۔  لوہے ، سونے ، کوئلے اور قدرتی گیس کے علاوہ آسٹریلیا شراب کا بہت بڑا برآمد کندہ بھی ہے۔ آسٹریلیا کی کل معیشت میں شراب کا سالانہ حصہ 5.5 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔  آسٹریلیا میں رہنے والے لوگ زیادہ تر برطانوی، اور آئرش نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ لوگ 200 سال قبل برطانیہ اور آئرلینڈ سے ہجرت کر کے یہاں آباد ہوئے تھے۔ پہلی جنگِ عظیم کی ہولناکیوں اور بڑے پیمانے پر تباہی نے جہاں دنیا کی آبادیوں کو کم کیا وہاں آسٹریلیا کی آبادی میں 4 گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ بہت سے لوگ اپنے اپنے ملکوں سے ہجرت کر کے آسٹریلیا آ کر آباد ہونا شروع ہو گئے تھے۔

آسٹریلیا ہر سال 26 جنوری کو آسٹریلیا ڈے کے طورپر مناتا ہے۔ پہلا آسٹریلیا ڈے سڈنی میں ایک جیل کے افتتاح کی یاد میں منایا گیا۔ جسے بہت سے لوگوں نے ناپسند کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا کا قومی دن تنازعات کا شکار رہتا ہے اور بہت سے لوگ اس دن کو مناتے ہی نہیں ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ آسٹریلیا کا قومی دن اُس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جب 26 جنوری 1788 کو پہلا بحری بیڑا آسٹریلیا پہنچا تھا۔

آسٹریلیا کے لوگ کرسمس کا تہوار بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں۔ یہ لوگ اس دن خیرات کرتے ہیں، گانے گاتے ہیں، اور روشنیوں کا بکثرت استعمال کرتے ہیں۔  آسٹریلیا میں 85 فیصد انگریزی بولی جاتی ہے جبکہ صرف 12 فیصد آسٹریلیائی زبان بولی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر زبانوں میں اطالوی، یونانی، ویتنامی اور عربی بھی بولی جاتی ہیں مگر بہت ہی کم مقدارمیں۔ آسٹریلیا کے لوگوں نے بڑی حد تک زات پات ، قبیلوں اور برادریوں سے خود کو بچا رکھا ہے۔  تمام لوگ ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور اخوت کے رشتے میں جڑے رہتے ہیں۔

کہانی سُنانا آسٹریلوی ثقافت کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔ یہ لوگ پرانی کہانیاں سُنتے ، سُناتے چلے آ رہے ہیں۔ اور یہ روایت آج بھی جاری ہے۔  آسٹریلیا چھ ریاستوں اور 2 علاقوں پر مشتمل ہے ۔ اسے دُنیا کا سب سے چھوٹا براعظم اور دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ قرار دیا گیا ہے۔

آسٹریلیا میں 3 مختلف ٹائم زونز ہیں۔

Australian Eastern Standard

Australian Central Standard

Australian Western Standard

 آسٹریلیا میں دنیا کے عجیب و غریب قسم کے پودے اور جاندار پائے جاتے ہیں۔ جو پوری دنیا میں کہیں اور نہیں پائے جاتے۔ آسٹریلیا میں پائے جانے والے 20 فیصد  پودے ، مینڈک ، زہریلے سانپ ، رینگنے والے جانور اور دیگر حیوانات و نباتات ایسے ہیں جن کی انواع و اقسام دنیا بھر میں موجود ہیں۔ جبکہ 80 فیصد حیوانات و نباتات ایسے بھی موجود ہیں جو پوری دنیا میں کہیں نہیں پائے جاتے۔  آسٹریلیا کی تاریخ کو دنیا کی قدیم ترین تاریخ تصور کیا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ آسٹریلیا کے آبائی باشندے 40 سے 60 ہزار سال قبل یہاں آکر آباد ہوئے تھے۔

آسٹریلیا میں خواتین کو بہت عزت و احترم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا دنیا کا دوسرا ملک ہے جس نے خواتین کو سب سے پہلے ووٹ کا حق دیا۔ تاہم نیوزی لینڈ دنیا کا پہلا ملک تصور کیا جاتا ہے جس نے سب سے پہلے خواتین کو ووٹ کا حق دیا تھا۔  آسٹریلیا دنیا کی کل آبادی کا ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر دنیا میں سب سے زیادہ جواہ کھلینے والے لوگ بھی آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں۔

1960 کی دھائی میں کیلیفورنیا میں رہنے والے ایک آسٹریلوی شخص نے بھیڑ کی کھال سے جوتے بنانے کا کام شروع کیا۔ اس کے جوتے اتنے مشہور ہوئے کہ ہر خاص و عام انہیں پہننے لگا۔ اُس شخص نے اپنا ایک برانڈ شروع کیا جس کا نام یو-جی –جی رکھا گیا۔  یو جی جی کے جوتے دنیا بھر میں فروخت ہونے لگے۔  اس وقت بڑی بڑی شخصیات اس برانڈ کے جوتے بڑے شوق سےپہنتے ہیں۔

آسٹریلیا میں ایک صحرائی علاقہ ہے جسے آؤٹ بیک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس صحرائی علاقے کی خاص بات یہ ہےکہ اس میں بے شمار جنگلی اونٹ گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ان اُونٹوں کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔ ان کی حفاظت اور دیکھ بھال سرکاری سطح پر کی جاتی ہے تاہم بہت سے لوگ ان اونٹوں کا شکار بھی کرتے ہیں۔  سعودی عرب میں اونٹ کا گوشت بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اور سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر اونٹ آسٹریلیا سے ہی درآمد کیے جاتے ہیں اور بطور غذاء استعمال ہوتے ہیں۔

 دنیا بھر کے لوگ آسٹریلیا کو ساحلوں اور خوبصورت موسم کی وجہ سے پسند کرتے ہیں  لیکن آسٹریلیا میں کئی جگہیں ایسی بھی ہیں جو زیادہ تر برف سے ڈھکی رہتی ہیں۔ اور یہ علاقے رقبے کے لحاظ سے سویٹزرلینڈ سے بھی زیادہ بڑے  ہیں۔

آسٹریلیا میں دی گریٹ ویکٹوریا ڈیزرٹ  نامی صحراء بھی پایا جاتا ہے۔ جس کا علاقہ مکمل طور پر بنجر ہے۔  اور اس کا رقبہ برطانیہ کے رقبے سے زیادہ ہے۔  آسٹریلیا کی ہوا کو دنیا کی سب سے زیادہ صاف ستھری ہوا تصور کیا جاتا ہے۔

آج سوشل میڈیا اور موبائل کیمروں کے دور میں سلفی کے نام سے ہر کوئی واقف ہے۔ مگر شاہد یہ کوئی نہیں جانتا ہوگا کہ سلفی کا لفظ سب سے پہلے کس نے استعمال کیا؟ 2002ء میں ایک آسٹریلوی شخص نے پہلی بار سیلف پورٹریٹ کی اصطلاح استعمال کی تھی اور بعد ازاں اِسے سلفی کہا جانے لگا تھا۔  سلفی دراصل سلف پورٹریٹ کی مختصر شکل ہے۔ جو آج پوری دنیا میں مقبول ہے۔  آسٹریلیا رہنے ، تعلیم حاصل کرنے اور کمائی کرنے کے لیے بہترین جگہ تصور کی جاتی ہے۔  یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے لوگ حصول تعلیم اور تلاشِ روز گار کے لیے آسٹریلیا کا رُخ کرتے ہیں۔

آپ یقیناَ سوچ رہے ہونگے کے آسٹریلیا میں کوئی فرد کتنا کما سکتا ہے۔  تو اب ہم بات کریں گے کہ آسٹریلیا میں کتنی رقم کمائی جا سکتی ہے۔ ایک عام بندہ جو ٹیکسی چلاتا ہے اور اوبر سے کمائی کرتا ہے تو وہ ایک گھنٹے کا تقریبا 20 ڈالر کما لے گا۔  اگر وہ شخص پٹرول پمپ یا ڈیپارٹمنٹل سٹور پر کام کرے تو 25 سے 30 آسٹریلین ڈالر کما لے گا۔ اگر وہ دفتری کام مثلا اکاؤنٹس، یا کمپیوٹر آپریٹر طرز کی جاب کرتا  ہے تو 30 سے 35 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے کمائی کرے گا۔  ریگولر جاب کرنے والوں کو ہفتہ وار اور ماہانہ چھٹیاں بھی ملتی ہیں۔ انہیں چھٹیوں کی تنخواہ بھی دی جاتی ہے اور اگر کوئی شخص کنٹریکٹ کی بنیاد پر کام کرتا ہے تو اُسے ہفتہ وار یا ماہانہ چھٹیاں تو نہیں ملیں گی مگر فی گھنٹہ اُس کی اجرت تقریباَ 50 ڈالر فی گھنٹہ تک ہوجائے گی۔  پروفیشنل کام کرنے والے لوگ 90 ڈالر فی گھنٹہ تک کما لیتے ہیں۔ اب آپ یہ سوچ رہے ہونگے کہ آمدن اتنی زیادہ ہے تو اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہوں گے۔ آپ کو یہ بات جان کر حیرت ہوگی کہ آسٹریلیا میں مہنگائی کا تناسب آمدنی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔  آپ آسٹریلیا کے 20 ڈالر کو پاکستانی یا انڈین روپے میں تبدیل کروائیں اور جو رقم آپ کو حاصل ہوگی اُس رقم سے مارکیٹ جا کر کچھ اشیاء خریدیں یہاں تک کہ ساری رقم خرچ ہو جائے۔ اب آپ آسڑیلیا میں انہی 20 ڈالر سے خریداری کریں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ پاکستانی مارکیٹ سے جنتی اشیاء آپ نے خریدی تھیں تقریبا اتنی ہی آپ آسٹریلیا سے خرید سکتے ہیں۔ ایسا 100 فیصد تو نہیں ہوگا مگر یہ فرق 10 سے 15 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ آسٹریلیا میں کام کر کے اچھی خاصی رقم بچا سکتے ہیں۔ آسٹریلیا میں آپ کی آمدن سے 20 سے 25 فیصد تک ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ مگر یہ ٹیکس دوبارہ عوام کو ہی لوٹا دیا جاتا ہے۔ صاف ستھرے روڈ بنائے جاتے ہیں۔ 2000 ڈالر تک میڈیکل سہولت کا تحفظ دیا جاتا ہے۔  اور 60 سال عمر ہو جانے پر ایک معقول رقم بطور پنشن دی جاتی ہے تاکہ لوگ بنا کسی محتاجی کے اپنا وقت گزار سکیں۔

 اگر آپ تلاش روزگار میں آسٹریلیا جانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ نے آسٹریلیا میں کوئی ایمپلائیر تلاش کرنا ہے جو آپ کو نوکری دینے پر راضی ہو۔  یہ شخص آپ کو جاب آفر لیڑ بھیجے گا۔ اس کے بعد آپ نے پاسپورٹ، تعلیمی اسناد، تجربہ کا سرٹیفیکیٹ اور دیگر کاغذات اپنے ہمراہ رکھنے ہیں۔ اس کے بعد آپ نے آسٹریلین حکومت کے ہوم آفیئر ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائیٹ پر جا کر اپلائی کرنا ہے۔  فیصلے پر کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔ ویزہ آفیسر اگر آپ کے کاغذات سے مطمئن ہو گیا تو آپ کا ویزہ لگ کر آجائے گا۔  اب آپ نے آسٹریلیا کے سفر کا آغاز کرنا ہے۔ ایک بات یاد رکھیں کہ آسٹریلیا پہنچ کر آپ اُسی ایمپلائیر کے ساتھ کام کرنے کے پابند ہیں جس نے جاب آفر لیٹر آپ کو بھیجا تھا۔  آسٹریلیا کا ویزہ اپلائی کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے، لہذاء بہتر ہے کہ کسی ماہر کنسلٹنٹ سے رجوع کرلیں۔  اگر آپ تعلیمی ویزہ پر آسٹریلیا جارہے ہیں تو یہ بات یاد رکھیں کہ آپ کو دوران تعلیم ہردو ہفتے ہیں 40 گھنٹے کام کی اجازت ہوگی اوراس طرح ایک ماہ میں آپ 80 گھنٹے کام کر سکیں گے اور آپ کی آمدن 1600 آسٹریلین ڈالر سے لے کر 3000 آسٹریلین ڈالر تک ہوگی ۔ اور چھٹیوں میں فل ٹائم کام کر سکیں گے۔ اور اُجرت 20 سے 30 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے ہوگی۔   

Have any Question or Comment?

2 comments on “important information about australia-2023

usman

I want immigrant to Australia iam retire iwant immigration visa I want live in Australia your country system can give me visa for residency I am Muslim from Pakistan iam educated brought mind man your country pollycy can give vvisa or not tell me

Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

If you want to go USA, UK, Canada, Turkey , Autralia and other European countries, then please contact us for consultancy. We will help you in applying visa.  It is mandatory that you should fulfill all the legal requirments demanded by the Visa Office. We provide consultancy in study abroad, immigration, work visa, marriage visa, temporary visa and refusal cases. Please don’t feel hesitate to contact us.

Best Consultant for you.